امریکی انٹیلی جنس کی سربراہ کا اچانک مقبوضہ فلسطین کا دورہ، غزہ میں جنگ بندی برقرار رکھنے پر گفتگو
اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کی نیشنل انٹیلیجنس ایجنسی (DNI) کی ڈائریکٹر تولسی گیبرڈ نے اچانک فلسطینِ اشغالی کا دورہ کیا، جہاں وہ صہیونی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو اور اعلیٰ سیکیورٹی و عسکری حکام سے ملاقاتیں کر رہی ہیں۔ ان ملاقاتوں کا محور غزہ، حزب اللہ لبنان اور ایران کی صورتحال بتائی جا رہی ہے۔
روزنامہ اسرائیل ہیوم کے مطابق، تولسی گیبرڈ پیر کی شب اچانک تل ابیب پہنچی تھیں اور منگل کے روز انہوں نے نیتن یاہو سمیت اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب نیتن یاہو کی زیرِ صدارت ایک اہم سیکیورٹی اجلاس حزب اللہ، ایران اور غزہ کی تازہ صورتحال پر غور کے لیے بلایا گیا ہے۔
گیبرڈ کا یہ دورہ دراصل اُن مسلسل امریکی سفارتی کوششوں کا حصہ ہے جن کے ذریعے واشنگٹن غزہ میں نرم اور ناپائیدار جنگ بندی کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے اپنی آمد کے فوراً بعد جنوبی اسرائیل میں قائم بین الاقوامی کمان سینٹر کا دورہ کیا، جو غزہ میں جنگ بندی پر نظر رکھنے کے لیے قائم کیا گیا ہے اور جہاں سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے پر عملدرآمد کی نگرانی کی جا رہی ہے۔
گیبرڈ نے اس موقع پر بتایا کہ اس وقت ۱۶ ممالک اور ۲۰ غیر سرکاری تنظیمیں اس کمان سینٹر کے تحت کام کر رہی ہیں، جبکہ تقریباً ۲۰۰ امریکی فوجی اہلکار وہاں تعینات ہیں۔ ان کے بقول یہ اہلکار غزہ میں داخل نہیں ہوں گے، بلکہ صرف نگرانی اور رابطے کی ذمہ داریاں انجام دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ مرحلے میں عرب ممالک کے استحکام آور دستے غزہ میں داخل ہوں گے تاکہ وہاں کے امن منصوبے پر عملدرآمد میں مدد دے سکیں۔
امریکی اہلکار نے ابو سالم کراسنگ کا بھی دورہ کیا، جہاں انہوں نے غزہ کو بھیجی جانے والی انسانی امداد کے عمل کا جائزہ لیا۔ گیبرڈ نے کہا کہ "یہ مشن انتہائی چیلنجنگ ہے اور اس کے لیے شفافیت، بہتر ہم آہنگی اور واضح روابط کی ضرورت ہے۔"
یاد رہے کہ حالیہ ہفتوں میں متعدد اعلیٰ امریکی شخصیات، جن میں جی ڈی ونس (امریکی نائب صدر)، مارکو روبیو (وزیر خارجہ)، جیرڈ کشنر، اسٹیو وٹکاف اور جنرل ڈین کین شامل ہیں، اسی مقصد کے تحت اسرائیل کا دورہ کر چکے ہیں۔
آپ کا تبصرہ